سائنسدانوں کو امید ہے کہ تین دسمبر کو آئسن نامی دمدار ستارہ مشرقی افق پر نمودار ہو گا جو کہ اگلی ایک پشت تک دوبارہ نہیں دیکھا جاسکے گا۔
دسمبر کے پورے مہینے لوگ شمالی نصف کرہ میں لاکھوں افراد اس دمدار ستارے کی دم دیکھ سکیں گے جو کہ کئی لاکھ کلومیٹر لمبی ہے۔
آئسن اورٹ کلاؤڈ (Oort Cloud) سے آئے گا جو کہ ہمارے نظام شمسی کے آخری سرے پر واقع ہے اور جہاں پر کئی تعداد میں دمدار ستارے موجود ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئسن دمدار ستارہ اس کلاؤڈ میں پچھلے ساڑھے چار بلین سالوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔
اگرچہ کئی دمدار ستارے ایک دہائی کے بعد کرہ ارض سے گزرتے ہیں لیکن بہت کم دمدار ستارے سورج کے ہالے سے گزرتے ہیں۔ آئسن ن دمدار ستاروں میں سے ایک ہے جو سورج کے ہالے سے گزرے گا۔آئسن دمدار ستارہ سورج کے ہالے سے اٹھائیس اکتوبر کو گزرے گا اور اس کے اس سفر کو دنیا بھر سے لوگ نہایت دلچسپی سے دیکھیں گے۔
تاہم ابھی یہ نہیں معلوم کہ سورج کی تپش اور کششِ ثقل کا دمدار ستارے پر کیا اثر ہو گا۔
امریکی ریاست ایریزونا میں لوول آبزرویٹری کے ڈاکٹر میتھیو نائٹ نے آئسن پر پچھلے سال سے نظر رکھی ہوئے ہے۔ انہوں نے تین صورتیں پیش کی ہیں کہ آئسن دمدار ستارہ اگلے چند ہفتوں میں کیا کرے گا۔
دسمبر کے پورے مہینے لوگ شمالی نصف کرہ میں لاکھوں افراد اس دمدار ستارے کی دم دیکھ سکیں گے جو کہ کئی لاکھ کلومیٹر لمبی ہے۔
آئسن اورٹ کلاؤڈ (Oort Cloud) سے آئے گا جو کہ ہمارے نظام شمسی کے آخری سرے پر واقع ہے اور جہاں پر کئی تعداد میں دمدار ستارے موجود ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئسن دمدار ستارہ اس کلاؤڈ میں پچھلے ساڑھے چار بلین سالوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔
اگرچہ کئی دمدار ستارے ایک دہائی کے بعد کرہ ارض سے گزرتے ہیں لیکن بہت کم دمدار ستارے سورج کے ہالے سے گزرتے ہیں۔ آئسن ن دمدار ستاروں میں سے ایک ہے جو سورج کے ہالے سے گزرے گا۔آئسن دمدار ستارہ سورج کے ہالے سے اٹھائیس اکتوبر کو گزرے گا اور اس کے اس سفر کو دنیا بھر سے لوگ نہایت دلچسپی سے دیکھیں گے۔
تاہم ابھی یہ نہیں معلوم کہ سورج کی تپش اور کششِ ثقل کا دمدار ستارے پر کیا اثر ہو گا۔
امریکی ریاست ایریزونا میں لوول آبزرویٹری کے ڈاکٹر میتھیو نائٹ نے آئسن پر پچھلے سال سے نظر رکھی ہوئے ہے۔ انہوں نے تین صورتیں پیش کی ہیں کہ آئسن دمدار ستارہ اگلے چند ہفتوں میں کیا کرے گا۔
0 comments:
Post a Comment